اسلام آباد (بول نیوز) سابق صدر پرویز مشرف نے ایک بار پھر ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا، خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو 2 مئی کو طلب کر لیا، سابق صدر کی جانب سے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔ پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے بھی مشرف کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرائیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عام حالات میں بیان کی ریکارڈنگ کے لیے ملزم کی حاضری لازمی ہوتی ہے تاہم یہاں مخصوص حالات کی بات ہو رہی ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہاں میرا نہیں میرے ملزم کا ٹرائل ہو رہا ہے جب کہ میں بھی چاہتا ہوں پرویز مشرف واپس آئیں لیکن مشرف کی بیماری طویل ہو گئی ہے۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر مشرف کا معائنہ کرایا جائے جب کہ مشرف ڈاکٹرز کے پینل کے دورے کا خرچ بھی اٹھائیں گے۔ وہ حکومت کی اجازت سے علاج کرانے باہر گئے۔ وہ واش روم میں گر گئے تھے جس کی وجہ سے اب چل بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مشرف کے تندرست ہونے کی ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں لیکن آج اُن کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سنگین غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے اور وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں جب کہ مشرف کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا جب کہ کابینہ کا کوئی فیصلہ ریکارڈ پر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ غیرقانونی ہونے پر ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ معلوم کرکے بتائیں مشرف کب واپس آ سکتے ہیں جس کے بعد سلمان صفدر ایڈووکیٹ مشرف سے ہدایات لینے عدالت سے باہر چلے گئے وکیل نے کہا کہ مشرف 13 مئی کو عدالت آنا چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس طاہر ہ صفدر نے کہا کہ 13 مئی کو رمضان چل رہا ہوگا۔ رمضان میں ججز کی دستیابی مشکل ہوگی۔ مشرف نے آنا ہے تو 2 مئی کو بھی آ جائیں گے۔ مشرف نہ آئے تو عدالت بیان ریکارڈ کرنے سے متعلق مناسب حکم دے گی۔